Paris. Two women wearing the veil in France has been fined on the victimsفرانس میں نقاب پوشی پر پابندی کے قانون کے خلاف چھ ماہ تک مہم چلانے کے بعد اب ہند احمس کو ایک ایسا پلیٹ فام ملا ہے جس کے تحت وہ اس پابندی کو چیلنج کر سکتی ہیں
Paris. Two women wearing the veil in France has been fined on the victims, said that France respects all laws, but we can not leave to wear the mask, the harassment is physical to enter government offices are allowed to board the buses until passengers are not allowed. thirty-two year-old French citizen and his friend rescue Hindu ahms nayt Ali France's first two women to wear the mask penalty has been publicly jnhyn. and a child of divorced While Hindu ahms mother to wear masks in public places is punished by fines, but he is welcomed.
فرانس میں نقاب پوشی پر پابندی کے قانون کے خلاف چھ ماہ تک مہم چلانے کے بعد اب ہند احمس کو ایک ایسا پلیٹ فام ملا ہے جس کے تحت وہ اس پابندی کو چیلنج کر سکتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ فرانس میں قانونی پروسیس کی تکمیل میں کئی ماہ اور ممکنہ طور پر کئی سال لگ سکتے ہیں لیکن اس راستہ پر چلتے ہوئے وہ پابندی کے خلاف یورپ کی انسانی حقوق کی عدالت سے رجوع کر سکتی ہیں۔آج کی قطعی رائے نہ صرف فرانس کی حکومت بلکہ یورپی کے دیگر ممالک بیلجئیم، اٹلی، آسٹریا، نیدرلینڈ اور سوئٹزرلینڈ کیلئے بھی مسائل کا سبب بنے گی، جہاں پر اسی قسم کی پابندی متعارف کرائی گئی ہے یا ایسا کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ France banned the veil to cover up his campaign against the law for six months after Hindu ahms got a black plate under which they may challenge the ban. He said that the legal process in France to meet It can take several months and possibly years, but they go on the road against the ban to the European court of human rights can. Today's opinion is not absolute but only the European countries of France, Belgium, Italy , Austria, Netherlands and Switzerland will also cause problems, where similar bans have been introduced or are planning to do so.
ہندِ احمس کے والدین کوئی سخت گیر نظریہ رکھنے والے مسلمان نہیں ہیں، اور انھوں نے پہلی بار کوئی چھ سال پہلے نقاب پہننا شروع کیا ہے۔احمس کا دعویٰ ہے کہ اپنے ایمان کو دوبارہ شناخت کرنے سے پہلے وہ ڈانس پارٹیز میں منی سکرٹ پہن کر جاتی تھیں اور پارٹیوں کو پسند کرتی تھیں۔ان کے والدین اعتدال پسند ہیں اور اصل بات یہ ہے کہ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے انھیں نقاب پہننے پر مجبور کیا ہو، میں فرانس کے تمام قوانین کا احترام کرتی ہوں لیکن اس قانون کا نہیں۔میں اپریل سے جہنم جیسی زندگی گزار رہی ہوں، مجھے زبانی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، میری سرکاری سہولیات تک رسائی ختم ہو کر رہ گئی ہے اور ہر روز مجھے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے لڑائی کرنا پڑتی ہے۔ Ahms a hard-line approach to Hindu parents who are not Muslims, and they wear the mask for the first time six years ago has started. Ahms claim that their faith before the re-identification Dance Parties in wearing mini skirts parties and the like were used. His parents are moderate and the fact that it is not forced to wear the same mask, I respect all laws of France, but the law does not . I'm living like hell in April, I have been verbally and physically harassed, and I fell over access to public facilities and every day I have to fight for their rights.
احمس کے مطابق انھیں بینکوں، دکانوں اور سرکاری دفاتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، بس ڈرائیور بس میں سوار کرنے سے انکار کر دیتے ہیں، روزگار نہیں ملتا ہے، اور گھر سے باہر نکلتے وقت اپنے ساتھ پینک الارم یا ہنگامی صورتحال سے آگاہ کرنے والا الارم اور مرچ والا سپرے رکھتی ہیں۔نقاب پر پابندی کے قانون کے ایک ہفتے کے بعد وہ وہ پرسکون انداز میں اپنی بیٹی کے ساتھ گلی میں جا رہی تھیں کہ ایک جوڑے سے ان کا سامنا ہوا، خاتون نے میری اور میرے مذہب کی تذلیل شروع کی دی جو مجھ سے برداشت نہیں ہوئی تو میں نے جواب دینا شروع کیا تو اس کے خاوند نے میرے چہرے پر گھونسا مارا اور سارے واقعے کے دوران میری بیٹی میری ساتھ کھڑی تھی۔فرانس میں نقاب پہننے پر پابندی کا قانون اپریل میں اکثریت رائے سے منظور ہوا تھا اور ملک میں الیکشن کے دوران یہ مقبول موضوع تھا۔ Ahms them as banks, shops and government offices are not allowed to enter, just riding the bus driver refused to pay, get jobs, and getting out of the house with panic alarm or emergency pepper spray and alarms to alert them to keep going. niqab ban legislation after a week they come down the street with my daughter that I was going to encounter a couple of them, and my lady which bear the humiliation of religion did not start so I started to answer her husband hit and punch my face during the incident, my daughter was standing beside me. France's law banning the wearing of masks in April I was passed by majority vote and the popular theme during the election.
نقاب پر پابندی یورپ کے دوری ممالک میں بھی مقبول ہوئی ہے اور اس کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ مغربی معاشرے میں ڈھلنے کے بنیادی حصوں میں سے ایک اپنا چہرہ دکھانا ہے۔فرانس میں اس بل کی منظوری کے بعد سے ان کو نافذ کرنا کافی ہنگامہ خیز ثابت ہو رہا ہے اور اب تک پولیس نے ایک سو خواتین کو روکا ہے اور ان میں سے کسی کو بھی ایک سو پچاس یورو کا زیادہ سے زیادہ جرمانہ نہیں کیا گیا ہے اور ان میں سے دس کے قریب کی سز عدالتوں میں ہیں۔پولیس کی یونین ایس جی پی کی رکن نکلولس کومیت کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس نقاب پوش خواتین کو تلاش کرنے علاوہ دیگر بہتر کام کرنے والے ہیں۔ کسی نقصان کا ذکر بغیر اس کا تعلق پولیس کے مخصوص برادریوں کے ساتھ تعلقات پر ہے۔میرے خیال میں میرے ساتھی مزید کوئی مشکل پیدا کیے بغیر ذہانت سے اس قانون پر عمل درآمد کرانے کے چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں لیکن عام طور پر جن خواتین کو ہم روکتے ہیں تو وہ قانون کا احترام کرتے ہوئے چہرے سے نقاب ہٹا دیتی ہیں اور ان میں سے بہت کم ہی ایسی ہیں کہ جنھوں نے اس کے خلاف رپورٹ کی ہو۔ Range of European countries in banning the veil is also popular for its support and said that Western society dhlny face is one of the main parts. France after the approval of the bill to implement the کافی ہنگامہ خیز ثابت ہو رہا ہے اور اب تک پولیس نے ایک سو خواتین کو روکا ہے اور ان میں سے کسی کو بھی ایک سو پچاس یورو کا زیادہ سے زیادہ جرمانہ نہیں کیا گیا ہے اور ان میں سے دس کے قریب کی سز عدالتوں میں ہیں . S. GP member of the police union says that police have kumyt nkluls veiled women are working to find other better. without any significant damage relations with the police on specific communities. I think without much of a problem with intelligence, dealing with the challenge of enforcing the law but are usually prevented if the women we respect the law gives the face veil removed and There are very few in the report who are against it.
فرانس میں نقاب کے قانون کے خلاف ایک سرگرم سماجی کارکن اور تنقید نگار کنزا ڈرائڈر کا کہنا ہے کہ وہ اس نرمی نرمی والے نقطہ نظر کو نہیں مانتی ہیں۔ان کا ارادہ ہے کہ وہ اپنے طور پر پابندی کے قانون کو قانونی طریقے کی بجائے بیلٹ کے ذریعے چیلنج کریں گی۔انھوں نے آئندہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ وہ ان مردوں کے مقابلے میں کھڑی ہونگی جنھوں نے پابندی کو وضع کیا اور اس کی حمایت کی۔اس قانون کے تحت بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے خواتین کو گھروں میں قید کر دیا گیا ہے اور جن نے اس کی پشت پناہی کی ہے ان کو ان خواتین کے ساتھ لا کھڑا کیا جائے گا جن کو اس کے نتیجے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،تاہم کنزا ڈارائڈر کواس مرحلے تک پہنچنے سے پہلے کئی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس میں سب سے پہلے پانچ سو میئرز کی حمایت درکار ہو گی جو کہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے ضروری ہے۔اگر وہ اس میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو اچھے خاصے بحث و مباحثے کے امتحان سے گزرنا ہو گا اور اس میں بھی بیک فائر یا الٹا نقصان پہنچنے کا چیلنج بھی موجود ہے۔نقاب پہن کر سٹیج پر آنا ان ووٹرز کے لیے غصے کا باعث بن سکتا ہے جنھوں نے اس کی پابندی کی بڑھ چڑھ کر حمایت کی تھی اور ان میں سے بعض کا جھکا نئے سرے سے ابھرنے والے انتہائی دائیں بازو کی جانب ہو سکتا ہے۔ Law against the veil in France an active social worker, and criticism knza draydr correspondent says the softly softly approach that does not have to. It is intended that these restrictions as they approach the ballot law will be challenged with. They participate in the upcoming presidential election is held. He said he will be pitted against the men who devised and supported the ban. basic human rights under the law and therefore a violation of women imprisoned in their homes and who have backed him with their women would be brought as a result of the difficulties which faced However, before reaching knza daraydr his stage will face many complications. The first would require the support of five hundred mayors who are required to participate in the presidential election. If they are successful in debates are quite good and it will pass the test of fire in the back or reverse the threat of harm exists. come on stage wearing a mask of anger for those voters who may restrict his exaggerate the support of some of these trends and the re-emergence of extreme right wing can be.
See On News
See On News
Leave a comment
Paste Your Comment here without registration
thanx